Wednesday, April 06, 2005
کینیڈا اور ہڑتالیں
کینیڈا میں ہر سال کسی نہ کسی کی ہڑتال ہوتی ہے ۔ یہ سیاسی ہڑتالیں نہیں ہوتی ہیں بس ورکرز یونین کی ہڑتال ہوتی ہے۔دوہزار دو میں جب پاپ جان پال نے ٹورنٹو کا دورہ کیا تو سٹی کونسل کے گاربیج پیکرز (ورکرز )نے ہڑتال کردی اور یہ ہڑتال ایک ہفتہ سے زیادہ کی تھی اور سٹی گورنمنٹ اور یونین کے درمیان معاہدہ ہوگیا یہ ہڑتال اپنے پیسے بڑہانے کے لیے کی تھی جس میں وہ کامیاب ہوگئے۔ اس کے اگلے سال سٹیزنشپ اور امیگریشن حکام نے ہڑتال کردی مسئلہ وہی پیسوں کا یہ بھی ہڑتال کافی لمبی رہی اور ان کی بھی حکومت سے ڈیل ہوگئی اس دوران دوسری ہڑتالیں الگ ہیں اس سال ٹورنٹو ٹرانزٹ کنٹرول (ٹی ٹی سی) کے ورکرز یونین نے ہڑتال کرنے کی کال دی ہے ٹی ٹی سی مینیجمینٹ پچھلے دو ہفتے سے یونین کے ساتھ گفتوشنود (نیگوسی ایشن) کر رہے ہیں پر ابھی تک کوئی ڈیل طے نہیں ہوئی ہے یونین نے منیجمینٹ کو جمعہ کی دوپہر تک کی مہلت دی ہے اگر جمعہ تک ڈیل نہیں ہوتی تو پیر کو یونین ہڑتال کرے گی اور اسکا مطلب پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی اور اگر یہ ہڑتال ہوجاتی ہے تو شہر کے کئی ملین لوگ کام پر اور اسکول نہیں جا سکیں نگے ظاہر ہے اگر ایسا کچھ ہوا تو ذمہ دار ٹی ٹی سی مینیجمینٹ ہوگی ۔۔۔
ہمارے ملک میں ہڑتال کا لفظ سن کر توڑپھوڑ ، جلاؤ گھراؤ لاٹھی چارج جیسے مناظر ذہن میں آتے ہیں جب تک ایک آدھ زندگی ضائع نہ ہوجائے ہڑتال کامیاب نہیں ہوتی۔ ہمارے یہاں ایسے اشوز پر ہڑتال ہوتی ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ اشوز کس زمرے میں آتے ہیں۔ مذہب کے خانے کے لیے ہڑتال ، پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھانے کے لیے ہڑتال (ابھی ٹورنٹو میں پیٹرول 91.5 سینٹ لیٹر ہے جو عام ریٹ سے دس سے بیس سینٹ زیادہ ہے پر یہاں اس پر کوئی ہڑتال نہیں ہے ) میریتھن ریس میں لڑکیوں کو روکنے کے لیے شور شرابا۔۔۔ مجھے نہیں معلوم ہمارے لیڈر قوم کو کہاں لے جارہے ہیں اس وقت یہ لوگ شور کیوں نہیں کرتے جب اراکین اسمبلی اور اراکین سینیٹ کی تنخواہیں بڑھتی ہیں جبکہ ملک میں غربت بڑھتی جا رہی ہے ۔ قوم کو ایسے اشوز میں الجھایا جارہا ہے جس کا نہ قوم سے کوئی تعلق ہے نہ ان لیڈروں کا ۔۔۔ جب قوم کا اور اس کے خزانوں کا مالک ہی ڈاکو اور چور ہو تو اس قوم کا کیا حال ہوگا۔
ہمارے ملک میں ہڑتال کا لفظ سن کر توڑپھوڑ ، جلاؤ گھراؤ لاٹھی چارج جیسے مناظر ذہن میں آتے ہیں جب تک ایک آدھ زندگی ضائع نہ ہوجائے ہڑتال کامیاب نہیں ہوتی۔ ہمارے یہاں ایسے اشوز پر ہڑتال ہوتی ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ اشوز کس زمرے میں آتے ہیں۔ مذہب کے خانے کے لیے ہڑتال ، پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھانے کے لیے ہڑتال (ابھی ٹورنٹو میں پیٹرول 91.5 سینٹ لیٹر ہے جو عام ریٹ سے دس سے بیس سینٹ زیادہ ہے پر یہاں اس پر کوئی ہڑتال نہیں ہے ) میریتھن ریس میں لڑکیوں کو روکنے کے لیے شور شرابا۔۔۔ مجھے نہیں معلوم ہمارے لیڈر قوم کو کہاں لے جارہے ہیں اس وقت یہ لوگ شور کیوں نہیں کرتے جب اراکین اسمبلی اور اراکین سینیٹ کی تنخواہیں بڑھتی ہیں جبکہ ملک میں غربت بڑھتی جا رہی ہے ۔ قوم کو ایسے اشوز میں الجھایا جارہا ہے جس کا نہ قوم سے کوئی تعلق ہے نہ ان لیڈروں کا ۔۔۔ جب قوم کا اور اس کے خزانوں کا مالک ہی ڈاکو اور چور ہو تو اس قوم کا کیا حال ہوگا۔
Comments:
<< Home
Assalamo alaykum w.w.!
I sit just me who 's not viewing ur blog finely ... i mean i'm seeing it in some encrypted form :)
wassalam
I sit just me who 's not viewing ur blog finely ... i mean i'm seeing it in some encrypted form :)
wassalam
interesting blog shahper. use font:1.2em 'urdu naskh asiatype' and provide links. Visit my blog or other member's blogs. We are all available for help. You can also get the layout of my blog, it can be easily modified. My blog can be found at http://harrisbinkhurram.blogspot.com baqi sab kay links bhi ider hi hain.
Nice lay out now
Only need to fix the font you can do it by going to template
and in template where every you see
font-family:
make first two fonts
font-family:"urdu naskh asiatype",Tahoma;
and
text-align:right;
every thing will be perfect :)
Good luck and i hope you will read this comment
Post a Comment
Only need to fix the font you can do it by going to template
and in template where every you see
font-family:
make first two fonts
font-family:"urdu naskh asiatype",Tahoma;
and
text-align:right;
every thing will be perfect :)
Good luck and i hope you will read this comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home
Subscribe to Posts [Atom]