Friday, March 31, 2006

 

ایک پوسٹ ۔۔۔ ایک افسانہ

کارٹون ۔۔۔۔ از ڈاکٹر بلند اقبال

محمد شجاع دبے پا‌وں
کمرے میں داخل ہوا کمرے میں ہمیشہ کی طرح اندھیرا تھا ۔ ایک لمحے کیلئے اسے خیال آیا کہ بتی جلائے مگر پھر اس خیال سے کہ بابا کو روشنی سے وحشت سی ہوتی ہے اس نے اپنا ارادہ ترک کردیا بابا ہمیشہ کی طرح چارپائی پر بیٹھا سر جھکائے زمین کو تک رہا تھا کندھوں پہ سفید سوتی چادر سر کو ڈھکتی ہوئی چارپائی کے کناروں کو چھورہی تھی کمرے میں کہنے کو ایک گہری خاموشی تھی مگر ماحول میں سکون کم وحشت زیادہ تھی ایسی وحشت جو کسی کے مرنے سے پہلے یا فوران بعد ہوجاتی ہے

محمد شجاع بابا کے قریب آیا اور اس کی چارپائی کے قریب اکڑوں ہو کر بیٹھ گیا اور پھر اس نے آہستگی سے بابا کے جھریوں بھرے کانپتے ہوئے ہاتھوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ دیے۔ بابا میری مدد کرو نا وہ آہستہ سے بڑبڑایا دیکھونا بابا میں کتنا پریشان ہوں یہ مجھے کیا ہوگیا ہے۔ کیسی عجیب سی بیماری مجھے لگ گئی ہے جس کا علاج کسی حکیم کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں اور جب بھی میں کسی سے اس کا تذکرہ کرتا ہوں تو لوگ مجھ پہ ہنستے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ جیسے میں ان سے مذاق کر رہا ہوں بابا مگر تم تو میرے باپ ہونا تم تو مجھے بچپن سے جانتے ہو اب تو میں بھی پچاس برس کا ہوچلا ہوں میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے تمھیں پتہ ہے بابا محمد شجاع نے اپنے باپ کے کان میں سرگوشی کی میرے اندر ایک کارٹون رہتا ہے ہاں بابا ایک کارٹون،جیتا جاگتا کارٹون، ناچتا گاتا ، اچھلتا پھانگتا ، منہ چڑانے والا کارٹون، بابا وہ کارٹون ہو بہو میری شکل کا ہے میرے جیسا ناک نقشہ میری ہی جیسی ادائیں وہ اچانک مجھ میں سے نمودار ہوتا ہے تمھیں پتہ ہے بابا پہلی بار میں نے اسے کب دیکھا تھا؟ میں مسجد سے نماز پڑھ کر نکل رہا تھا میرے ہاتھوں میں تمہاری ہی دی ہوئی تسبیح تھی جس کے دانوں کو میں پڑھتا ہوا میں گھر آرہا تھا کہ اس کی دم لمبی ہوگئی اور شکل بندر جیسی اور پھر ایسے لگا جیسے کہہ رہا ہو کہ یہ ساری نمازیں پڑھ کر بھی تو مجھے بندر جیسا لگتا ہے ہاں بابا یہ ٹھیک ہے میں ضرورتوں اور خواہشوں کا محتاج ہوں میں بھی مصلحتوں کا مارا ہوا انسان ہوں آساشوں کا طلبگار ہوں مجھ میں نمائش ہے ظاہرداری ہے میں غیبت بھی کرتا ہوں رشوت بھی لیتا ہوں اور جو وقت پڑے تو دوسروں کا مال بھی کھا جاتا ہوں مگر بابا پھر میں دن رات عبادتیں بھی تو کرتا ہوں اور ہاں بابا تمھیں پتہ ہے جب میں روز صبح قران شریف کی تلاوت کرتا ہوں تو یہ کمبخت کارٹون مجھ میں سے نکل کر کسی طوطے کی شکل میں ڈھل جاتا ہے اور پھر مجھ سے ٹرا ٹرا کر کہتا ہے تو کتا پڑھ بھی طوطےجیسا لگتا ہے کیونکہ تو اسے طوطے کی طرح تو پڑھتا ہے اور پھر وہ اپنی کرہیہ آواز سے زور زور سے دہراتا ہے تجھے معنی اور مطلب سے کیا مطلب؟ اور بابا جب میں روزے رکھتا ہوں تو یہ کارٹون میرے پیٹ کا کیڑا بن جاتا ہے اور اندر سے میرے خالی پیٹ کو ڈھول کی طرح بجاتا ہے اور کہتا ہے جیسا دماغ ویساپیٹ، بابا تم ہی کہو اگر میرے پڑوسی بھوکے سوتے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور میں تو روزے کی پیاس جنت کے دودھ کی نہروں سے بجھانا چاہتا ہوں بابا مجھے بتاؤ نا آخر یہ کارٹون مجھ سے کیا چاہتا ہے تمھیں پتا ہے بابا کل رات اس نے کیا حرکت کی؟ کل رات یہ کہیں سے ایک ترازولے آیا اور وہ بھی ایک پلڑے کا اور پھر مجھ سے چیخ چیخ کر کہنے لگا تیری زندگی محض ایک پنساری کی دوکان ہے اور پھر مجھے دیکھ کر پیٹ پکڑ پکڑ کر ہنستا اور قلابازیاں لگاتا ہوا اچانک نظروں کے سامنے سے غائب ہوگیا۔ اور پھر یکایک ایک بھوت بن کر آگیا اور چیخ کر کہنے لگا ترازو کے ایک پلڑے پہ یہ تیری عبادیتں اور دوسرا پلڑا جیسے بھوت ۔ بابا مجھے بہت ڈر لگتا ہے کچھ کہو نا بابا میں کیا کروں؟ کیسے اس کمبخت کارٹون سے نجات پاؤں۔
یہ کہہ کر محمد شجاع دھاڑے مار مار کر رونے لگا کچھ دیر بعد بابا نے آہستہ سے اپنا سر اٹھایا ۔ محمد شجاع نے دیکھا کہ بابا کی سفید پلکوں پہ آنسوں چمک رہے تھے اس کا چہرہ جیسے کسی اندرونی کرب سے کانپ رہا تھا بابا نے روتے ہوئے کہا بیٹا تو مجھ سے کیا پوچھ رہا ہے میں تو خود بھی ایک ۔۔۔۔

اور محمد شجاع کو اچانک لگا جیسے اس کے باپ کی روتی ہوئی شکل ہو بہو اس کے کارٹون جیسی ہی تو ہے
لنکس
کتاب گھر
اردو داں

Sunday, March 26, 2006

 

وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی

میرا بچپن کتنا خوبصورت تھا نہ کسی چیز کی فکر نہ پروا ۔۔ فکر تھی تو اسکول کی اور کھیل کی اور مٹھا کھانے کی ۔۔۔۔ میرے آئیڈیل پاپا اور امی ہی ہیں جن سے میں نے جینا سکھا اور زمانے کو سمجھنا سیکھا اگرچہ امی پاپا کی کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو سمجھ نہیں لگتی لیکن وقت ثابت کر دیتا ہے کہ وہ صحیح ہیں۔۔ جگجیت سنگھ کی یہ غزل بہت اچھی لگتی ہے کیوں کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ شاید یہ میرے بچپن کی بھی ترجمانی کرتی ہے ۔۔۔ کبھی بارش کے پانی میں کاغذ کی کشتی تو نہیں چلائی لیکن بارش میں کھیلے کودے بہت ۔۔ ہمارے محلے میں نانی تو نہیں تھیں لیکن بوڑھے آدمی کی دکان تھی بچے ان کو نانا کہتے تھے اور ان کی دیکھا دیکھی ہم بھی انھیں نانا کہتے تھے جن سے ہم اکثر چیزیں خریدنے جاتے تھے وہ بڑھے ہی اچھے تھے بعض دفعہ ایسے ہی کینڈی دے دیا کرتے تھے اور ہم کئی دفعہ چوری چھپے چیزیں بھی لے لیتے تھے ۔۔ اب سوچتا ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ نانا کو پتا ہوگا کہ ہم کیا کر رہے ہیں لیکن وہ ہماری معصوم چوریاں نظر انداز کردیتے ہونگے اور میری بہنوں کی گڑیوں کی شادیاں بھی یاد ہیں اور یہ بھی یاد ہے کہ انکا انکی فرینڈز سے جھگڑا بھی ہوتا تھا اور اگلے پل میں دوستی بھی

یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی
مگر مجھ کو لوٹادو بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی

محلے کی سب سے پرانی نشانی
وہ بڑھیا جسے بچے کہتے تھے نانی
وہ نانی کی باتوں میں پریوں کا ڈھیرا
وہ چہرے کی جہریوں میں میں صدیوں کا پھیرا
بھلائے نہیں بھول سکتا ہے کوئی
وہ چھوٹی سی راتیں وہ لمبی کہانی

کھڑی دھوپ میں اپنے گھر سے نکلنا
وہ چڑیاں وہ بلبل وہ تتلی پکڑنا
وہ گھڑیا کی شادی میں لڑنا جھگڑنا
وہ جھولوں سے گرنا وہ گر کہ سنبھلنا
وہ پیتل کے چھلوں کے پیارے سے تحفے
وہ ٹوٹی ہوئی چوڑیوں کی نشانی

کبھی ریت کے اونچے ٹیلوں پہ جانا
گھروندے بنانا بنا کہ مٹانا
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی
وہ خوابوں خیالوں کی جاگیر اپنی
نہ دنیا کا غم تھا نہ رشتوں کا بندھن
بڑی خوبصورت تھی وہ زندگانی

Saturday, March 25, 2006

 

اے وقت ٹھر جا کہ مجھے کچھ کہنا ہے

۔۔زندگی بہت بور ہوتی جارہی ہے۔ ایک ہی روٹین اور بہت سا کام ۔۔ اب تو رات کو بھی سوتے ہوئے دماغ جاگ رہا ہوتا ہے ۔۔ اس دفعہ امی کو بھی بہت مس کر رہا ہوں خاص کر جب میں آفس سے آتا ہوں یا جب آفس کے لیے نکلنے لگتا ہوں ۔ کام میں بھی دل نہیں لگ رہا ۔ جب یہ بات میں نے بھائی کو بتائی تو انھوں نے ہنس کر کہا کہ ہاں تمہارا دل تو اب کہیں اور لگا ہوا ہے ۔ اب میرا دل کہاں لگا ہوا ہے یہ مجھے ہی نہیں پتا ۔ لگتا ہے ہے گوگل پر سرچ کروانا پڑے گا شاید اس کا سرچ انجن کھوج لگا لے
یہ دل بھی بڑی شے ہے جہاں لگنا چاہیے وہاں لگتا نہیں اور جہاں نہیں لگنا چاہیے وہاں ایسے لگتا ہے جیسے پاکستان میں فوجی
حکومت لگتی ہے کہ ہٹنے کا نام ہی نہیں لیتی ۔ سوچتا ہوں کسی فلمی ہیرو کی طرح اپنا دل کسی کو دے دوں شاید کسی کے کام آجائے ۔۔۔
آفس میں میرا ایک پراجیکٹ ٹیم میٹ ہے اس کا تعلق ویت نام سے ہے پچھلے سال جناب نے کمپیوٹر سائنس میں گریجویشن کی ہے اور یہ انکی پہلی جاب ہے جہاں انکا دل لگتا ہی نہیں میرا خیال ہے اس کا دل کسی چیز میں نہیں لگتا دن کے چھ گھنٹے میرے ساتھ ہوتا ہے نہ کچھ کھاتا ہے اور نہ پیتا ہے اور جناب کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بیمار نہیں پڑے ۔۔۔ اور ان کا نام بھی بڑا بھولا ہے کینی ہے انکا نام ۔۔ پہلے دن جب کینی نے اپنا نام بتایا تو میں سمجھا کہ یہ چائینیز نیم ہے میں نے اس سے وضاحتآ پوچھا کہ انگلش نیم کا ہے تو اس نے مجھے مینگ فل وے میں دیکھا اور کہا یہ ہی میرا انگلش نیم ہے ۔۔۔۔۔ میں نے حیرت سے کہا ۔۔ رلی ۔۔۔

Wednesday, March 22, 2006

 

کچھ ٹورنٹو کے بارے میں



مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میری سیٹیزن شپ کی تقریب میں تقریبا دنیا کہ 25 ملکوں کے 80 لوگ تھے ۔۔ وہ ایک یاد گار تقریب تھی ۔ کہتے ہیں کہ کینیڈا نے امیگریشن کے بل بوتے پر ترقی کی ہے ارو مزید ترقی کر رہا ہے ۔۔ ٹورنٹو کینیڈا کاایک ملٹی کلچر شہر ہے جہاں آپ کو دنیا کے تمام ممالک کے لوگ اور ہر مذہب کے لوگ ملیں گے ۔ اگر آپ پبلک ٹرانسپورٹ پرسفر کررہے ہوں تو اندازہ ہوجائے گا کہ آپ کے ساتھ کتنے رنگ ونسل کے لوگ سفر کر رہے ہیں اور مزے کی بات کہ سب ایک دوسرے کے جذبات اور احساس کی قدر کرتے ہیں کبھی بھی ایسا امتیازی سلوک نہیں سنا اور دیکھا جیسا یورپی ممالک میں یا امریکہ میں ہوتا ہے ۔


ٹورنٹو کے بارے میں چند حقائق

ٹورنٹو ! کینیڈا کا اکنامک انجن

ٹورنٹو ! نارتھ امریکہ کی پانچویں بڑی مونسپل گورنمنٹ

ٹورنٹو ! 5۔6 بیلین ڈالر کا آپریٹنگ بجٹ

ٹورنٹو ! 965 ملین کیپیٹل بجٹ

ٹورنٹو ! 33411 امپلائز

ٹورنٹو ! دنیا کی سب سے لمبی بلڈنگ سی این ٹاور 33۔553 میٹر

ٹورنٹو ! دنیا کی سب سے بڑی گلی ینگ اسٹریٹ 1896 کلومیٹر

ٹورنٹو ! جہاں میں رہتا ہوں ۔۔۔ ہی ہی ہی


Monday, March 20, 2006

 

Kids .... their views

A group of professional people posed this question to a group of 4 to 8 year-olds,
"What does love mean?"

The answers they got were broader and deeper than anyone could have imagined.

See what you > think:


1) "When my grandmother got arthritis, she couldn't bend over and paint her toenails anymore. So my grandfather does it for her all the time, even when his hands got arthritis too. That's love." Rebecca - age 8


2) When someone loves you, the way they say your name is different. You know that your name is safe in their mouth." Billy - age 4


3) "Love is when a girl puts on perfume and a boy puts on shaving cologne and they go out and smell each other." Karl - age 5


4) "Love is when you go out to eat and give somebody most of your French fries without making them give you any of theirs." Chrissy - age 6


5) "Love is what makes you smile when you're tired." Terri - age 4

6) Love is when my mommy makes coffee for my daddy and she takes a sip before giving it to him, to make sure the taste is OK." Danny - age 7


7) "Love is when you kiss all the time. Then when you get tired of kissing, you still want to be together and you talk more. My Mommy and Daddy are like that. They look gross when they kiss" Emily - age 8

8) "Love is what's in the room with you at Christmas if you stop opening presents and listen," Bobby - age 7

9) "If you want to learn to love better, you should start with a friend who you hate,"
Nikka - age 6

10) "There are two kinds of love. Our love. God's love. But God makes both kinds of them."
Jenny - age 8

11) "Love is when you tell a guy you like his shirt, then he wears it everyday."
Noelle - age 7


12) "Love is like a little old woman and a little old man who are still friends even after they know each other so well."
Tommy - age 6


13) "During my piano recital, I was on a stage and I was scared. I looked at all the people watching me and saw my daddy waving and smiling. He was the only one doing that. I wasn't scared anymore," Cindy - age 8


14) "My mommy loves me more than anybody. You don't see anyone else kissing me to sleep at night." Clare - age 6


15) Love is when Mommy gives Daddy the best piece of chicken." Elaine-age 5


16) "Love is when Mommy sees Daddy smelly and sweaty and still says he is handsomer than Robert Redford." Chris - age 7


17) "Love is when your puppy licks your face even after you left him alone all day." Mary Ann - age 4


18) "I know my older sister loves me because she gives me all her old clothes and has to go out and buy new ones." Lauren - age 4


19) "When you love somebody, your eyelashes go up and down and little stars come out of you." Karen - age 7


20) "Love is when Mommy sees Daddy on the toilet and she doesn't think it's gross." Mark - age 6


21) "You really shouldn't say 'I love you' unless you mean it. But if you mean it, you should say it a lot. People forget," Jessica - age 8


21) And the final one - Author and lecturer Leo Buscaglia once talked about a contest he was asked to judge. The purpose of the contest was to find the most caring child.
The winner was a four year old child whose next door neighbor was an elderly gentleman who had recently lost his wife. Upon seeing the man cry, the little boy went into the old gentleman's yard, climbed onto his lap, and just sat there. When his Mother asked him what he had said to the neighbor, the little boy said, "Nothing, I just helped him cry."


Sunday, March 19, 2006

 

افتخار اجمل --- اسلام اور رسمیں

افتخار اجمل صاحب کی حالیہ تحریر اسلام اور رسمیں کے عنوان سے پڑھی ۔۔۔ اجمل صاحب لکھتے ہیں

جوں جوں سائنس ترقی کرتی جارہی ہے ہماری رسُوم بھی ترقی کر رہی ہیں ۔ عرس ۔ چراغاں ۔ محفلِ میلاد ۔ کُونڈے بھرنا ۔ گیارہویں کا ختم ۔ میلادُالنّبی کا جلُوس ۔ مُحَرّم کا جلُوس ۔ شامِ غریباں ۔ قَبَروں پر چادریں چڑھانا ۔ انسانوں [پیروں] اور قبروں سے مرادیں مانگنا ۔ قبروں پر ناچنا [دھمال ڈالنا] ۔ قصِیدہ گوئی وغیرہ وغیرہ ۔ لمبی فہرست ہے
۔
اس لسٹ میں محفل میلاد کو بھی غیر اسلامی لکھا ہے اور محرم کے جلوس اور شام غریباں کو بھی ۔ اس کا مطلب ہے کہ پورا پاکستان ہی غیر اسلامی ہے ۔۔ کیوں کہ تقریبا پورا پاکستان ہی محفل میلاد اور میلادالنبی کا جلوس نکالتا ہے ۔۔۔ جب ہم کسی کے جذبات کی پرواہ کیے بغیر لکھتے ہیں تو یہاں ہی سے فرقہ واریت کی جھگڑے شروع ہوتے ہیں ۔۔۔ اب میں صرف یہ پوچھوں گا کیا مردوں پر فاتحہ پڑھنا اور ان کی نذر دلوانہ بھی غیر اسلامی ہیں ۔۔۔

آگے وہ لکھتے ہیں

پچھلے سال سے مَسجِد میں نِکاح پڑھانے کا فیشن شروع ہے ۔ مسجد میں نِکاح پڑھانا اچھی بات ہے لیکن ہوتا کیا ہے کہ پہلے دُولہا اور چند لوگ نماز مَسجِد میں پڑھتے ہیں ۔ نماز کے بعد نکاح پڑھایا جاتا ہے ۔ اس کے بعد سب گھروں کو جا کے تیار ہو کر فور یا فائیو سٹار ہوٹل کا رُخ کرتے ہیں جہاں کھانے کے بعد ناچ گانے سمیت دنیا کی ہر خرافات ہوتی ہے ۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم دھوکہ کس کو دیتے ہیں ؟

پاکستان میں کتنے لوگ فوراورفائیو اسٹار ہوٹل میں شادی افورڈ کر سکتے ہیں ۔۔ اگر گنتی بھر لوگ یہ کرتے ہیں تو سارے مسلمانوں کو ہم نہیں کہہ سکتے کہ وہ یہ کرتے ہیں

ذاکریا بھائی کی حالیہ تحریر کافی چیزیں پاکستانیوں کے بارے میں واضع کرتی ہیں ۔۔ ہر پاکستانی اپنے آپ کو ایک اچھا مسلمان سمجھتا ہے اور بات کچھ بھی ہو گھوم پھر کر اسلام بیچ میں آجاتا ہے ۔۔
لنکس
افتخار اجمل
ذکریا

Saturday, March 11, 2006

 

وقت اور یہ زندگی

وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے اور مصروفیت بھی زیادہ ہے ۔۔۔ اتنی کہ میں اپنے بھائی کی شادی میں شرکت کرنے کے لیے ٹورنٹو سے ڈیلس نہیں جا سکا زندگی جتنی مصروف ہے اتنی ہی تیزی سے گزر رہی اس ٹرین کی مانند جو کئی اسٹیشنوں کو بغیر رکے کراس کرتی ہو ئی اپنے انجانی منزل کی طرف رواں دواں ہو ۔ لیکن جب ولیمے میں پہنچا تو میری اور فروا کی انگیجمینٹ کردی گئی تو اس طرح ہم آفیشیل ایک دوسرے کے فیانسے ہوگئے ساتھ ساتھ امی اور پا پا نے فیصلہ سنا دیا کہ کچھ بھی ہو جون میں شادی کے لیے تیار رہوں ۔۔

اس دوران میں اپنے بلاگ پر تو نہیں لکھ سکا لیکن اردو پلانٹ کا وزٹ ضرور کرتا تھا ۔۔۔ ویسے اردو پلانٹ میری پراوسنگ ایکٹیوٹی میں سرفہرست ہے ۔۔۔ بہت کچھ پڑھنے کو ملا ۔۔۔ پہلے کارٹونس کے بارے میں پھر صدر بش کے دوراہ پاکستان کے بارے میں اور پاکستان میں بلاگر کی سائیٹ کو بلاک کرنے کے بارے میں ۔۔۔ ایک بات تو طے ہے ہم پاکستانی بہت زیادہ خود غرض ہیں ۔۔ ہم شور اس وقت مچاتے ہیں جب خود کو درد ہوتا ہے یا جب ہمیں کسی اشو کو کیش کرانا ہوتا ہے ملاوں نے اس وقت شور مچایا جب کارٹونس کا معملہ کافی پرانا ہوچکا تھا ۔۔ انھوں نے اس معاملے کو بھی سیاست کے لیے استعمال کیا ۔۔۔ یہاں میرا ایک سوال ہے کیا عام سیاسی جماعت اور مذہبی جماعت کی سیاست میں کوئی فرق نہیں ۔۔ بلاگ بلاک کرنے کا مجھے اردو پلانٹ اور بی بی سی کی حد تک پتا ہے ۔۔۔ میں نے کسی اخبار میں اس بارے میں نہیں پڑھا ۔۔

میں اپنے بلاگرز بھائیوں سے صرف اتنا پوچھنا چاہتا ہوں کہ حکومت کی جو ذمہ داریاں ہیں وہ ہم بچپن سے ہی سنتے آرہے ہیں ۔۔۔ لیکن ایک پاکستانی کی حیثیت سے ہماری اپنی کیا ذمہ داری ہے ۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے ۔۔ ہم اپنے ارد گرد کا ماحول صیحح کرنے کے لیے کیا کر رہے ہیں

ہمارے کئی سینئر بلاگرز نے انگلش زبان میں بلاگنگ شروع کردی ہے ۔۔ ہم حکومت سے تو کہتے ہیں کہ اردو کو نافذ کرو لیکن ہم خود کیا کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ سوال ہمیں اپنے آپ سے کرنا چاہیۓ

Thursday, March 09, 2006

 

آس پاس

میرے ہمراہی سنو
آؤ چلیں چاند کے پار
ایسی دنیا میں کہیں دور
جس میں نہ غم ہوں
نہ آنسوں ہوں
نہ آہیں ہوں
کہیں
اور کچھ ہو
میرا پیار ہو
تیرے آس پاس
میرے پا س پاس
تیرے آس پاس
میرے پاس پاس

کبھی تنہا جو ہوئیں تم
کسی جیون کے سفر میں
میری آواز سنوگی
کہیں میری دھڑکن میں
زندگی مجھ کو کبھی
تجھ سے جدا بھی کردے
بند آنکھوں کے دریچوں میں
تجھے دیکھوں۔۔۔
تجھے دیکھونگا

میرے سائے کی طرح تم تو رہو گی ہر پل میں
میرے آس پاس
میرے پاس پاس
تیرے آس پاس
میرے پاس پاس

This page is powered by Blogger. Isn't yours?

Subscribe to Posts [Atom]