Saturday, June 25, 2005

 

وصی شاہ کی ایک نظم

اپنے احساس سے چھو گر مجھے صندل کردو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کردو

نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو، مجھے پاگل کردو

تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو
اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کردو

اس کے سائے میں مرے خواب دھک اٹھیں گے
میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کردو

دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر
اس قدر برسو میری روح میں جل تھل کر دو

جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے
اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے تھل کر دو

تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی
اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجھل کردو

مسلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے
اپنی چاہت کی توجہ سے مجھے حل کر دو

اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے
ایک احسان کرو اس کو مسلسل کردو

مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں
اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کردو

Comments:
nice...but mujh buhaat toori si samjh paree hai iss ki....
 
Good one!
 
Zeeast: In my next post i will expalin it ... lol .................. Oops.. don't worry i m kidding.

Asma: Thanks ... I love Some of Wasi Shah Poetry and this is one of them.
 
oh that's my fav nazam, i mean wasi shah mera fav poet hai.
 
Wonderful and informative web site. I used information from that site its great. »
 
Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]





<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?

Subscribe to Posts [Atom]