Sunday, January 08, 2006

 

آج کے مسلمان اور جہاد

ایک عورت حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر گند بلا پیکھہ دیا کرتی تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی اس کی اس بات سے ناراض نہیں ہوئے اور نہ اپنا راستہ بدلا ایک دفعہ جب خضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر کے پاس سے گزرے تو تو اس عورت نے کچھ نہیں پھیکا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے دریافت کیا کہ کیا ماجرہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتا چلا کہ وہ بیمار ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسکی تیماداری کے لیے گئے اور اس وقت تک جاتے رہے جب تک وہ ٹھیک نہیں ہوگئی ۔ وہ عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن سلوک سے متاثر ہوئی اور اس نے اسلام قبول کرلیا ۔۔۔

یہ جہاد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی کامیابی سے کیا اور عملی طور پر کر کے دکھایا ۔۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اگر مسلمانوں کو کوئی ہدایت دی تو سب سے پہلے عملی طور پر خود کیا ۔

اگر آج ہم
اسلامی دنیا میں نظر ڈالیں تو کیا ہمیں کوئی آئیڈیل اسلامی ملک ملے گا ؟؟؟۔۔۔ کو‏ئی ایسی ریاست جس کی بنیاد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں رکھی تھی ۔

آج اسلامی ممالک میں جس بات پر زور ہے وہ مسلحہ جہاد ہے اور اسی جہاد کو اسلام کی بقا‏ء سمجھا جا رہا ہے ۔۔ آخر اپنی ہر برائی کا زمہ دار ہم غیر مسلم ارو غیر مسلم ممالک کو ہی کیوں سوچتے ہیں ۔۔۔ اور بڑی ڈھٹائی سے ان سے جہاد کا فتوی بھی دیتے ہیں ۔۔

کئی نام نہاد جہادی تنظیمیں مسلم ممالک میں بھی جہاد کر رہی ہیں میں مثال دینےکے لیے زیادہ دور نہیں جاؤں گا ہمارے اپنے ملک پاکستان میں کئی جہادی تنظیمیں پاکستان میں جہاد کر رہی ہیں اور یہ جہادی تنظیمیں نمازیوں پر نماز کے دوران فا‏ئرنگ کو بھی جہاد کہتی ہیں اور رمضان میں اعتکاف میں بیٹنے والوں کو شہید کرنے کو بھی جہاد کہتے ہیں۔ ایک دوسرے کو کافر کہنے کو بھی جہاد کہتی ہیں اور کئی مولوی حضرات جمعہ کے خطبوں میں معاشرتی مسائل پر بات کرے کے بجائے ایک دوسرے پر زہر افشانی کو بھی جہاد کہتے ہیں

Comments:
اگر ہر کوئ خود کو ہی ٹھیک کرنے اور صحیح راستے پرچلانے کی کوشش کرے تو میرے خیال میں یہی سب سے بڑا جہاد ہو گا اس وقت
 
یہ جو آجکل جہاد ہورہا ہے یہ تو بیسویں صدی کی پیداوار ہے اسلامی دنیا نے جہاد کا فلسفہ ایک عرصہ پہلے چھوڑ دیا تھا کہ یکایک انگریز کو اس کے تازہدم کرنے کا خیال آیا۔ جتنا جہاد پاکستان اور سعودی عرب میں ہورہا ہے اتنا کہیں نہیں ہورہا اور دونوں ملکوں کے عوام بدحال ہیں۔ ان دونوں ملکوں میں مذہب کے نام پر جو جہالت روا رکھی جاتی ہے اس کی مثال مہذب دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی۔
 
ہماري طرف سے آپ کو عيد مبارک ہو
 
سلام
آپکو بھی عید کی خوشیاں مبارک
 
ایک تبصرہ نگار نے لکھا ہے کہ مسلمانوں نے جہاد کا فلسفہ ایک عرصہ پہلے چھوڑ دیا تھا ۔ نامعلوم یہ کن مسلمانوں کی بات کر رہے ہیں ؟ قطع نظر اِس کے کہ آج کل کیا ہو رہا ہے قرآن شریف میں جو کچھ لکھا ہے وہ قیامت تک کے لئے ہے کیوں کہ نہ محمد صلّی اللہُ علَیہِ و سلّم کے بعد کوئی نبی آنے والا ہے نہ قرآن شریف کے بعد کوئی کتاب ۔ قرآن شریف میں ظلم کے خلاف جہاد کا باقاعدہ حکم موجود ہے ۔ اگر ضرورت ہو تو میں آیات کا حوالہ دے سکتا ہوں
 
ملاحظہ ہو سُورَۃ البَقَرَہ کی آیات ایک سو نوّے سے ایک سو ترانوے
اور تم اللہ کے راستے میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو ، بیشک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
اور انہیں مار ڈالو جہاں انہیں پائو اور انہیں نکال دو۔جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ، اور فتنہ قتل سے زیادہ سنگین ہے ،اور ان سے مسجد حرام (خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑو یہاں تک کہ وہ تم سے یہاں لڑیں ، پس اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان سے لڑو ،اسی طرح سزا ہے کافروں کی۔
پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
اور تم ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لئے ہو جائے ، پس اگر وہ باز آ جائیں تو نہیں (کسی پر) زیادتی سوائے ظالموں کے۔
اور سُورَۃ البَقَرَہ کی آیات دو سو چوالیس سے دو سو چھیالیس
اور لڑو اللہ کی راہ میں اور جان لو کہ اللہ بے شک خوب سنتا جانتا ہے ۔
کون شخص ہے ایسا جوکہ قرض دے اللہ کو اچھا قرض پھر دوگنا کر دے اللہ اس کو کئی گنا ، اور اللہ ہی تنگی کر دیتا ہے اور وہی کشایش کرتا ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے ۔
کیا نہ دیکھا تو نے ایک جماعت بنی اسرائیل کو موسیٰ کے بعد ، جب انہوں نے کہا اپنے نبی سے مقرر کر دو ہمارے لئے ایک بادشاہ تاکہ ہم لڑیں اللہ کی راہ میں ، پیغمبر نے کہا کیا تم سے یہ بھی توقع ہے کہ اگر حکم ہو تم کو لڑائی کا تو تم اس وقت نہ لڑو ، وہ بولے ہم کو کیا ہوا کہ ہم نہ لڑیں اللہ کی راہ میں اور ہم تو نکال دئیے گئے اپنے گھروں سے اور بیٹوں سے ، پھر جب حکم ہوا ان کو لڑائی کا تو وہ سب پھر گئے مگر تھوڑے سے ان میں کے ، اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے گنہگاروں کو ۔
 
جاوید ایس: معاشرہ فرد سے بنتا ہے تمام مسلمانوں کو اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے

نعمان:-یہ کہنا غلط ہو گا کہ یہ جہاد بیسویں صدی کی پیداوار ہے ۔۔۔ جس طرح اسامہ اور جہادی تنظیمیں مسلمان ممالک میں بشمول پاکستان میں جہاد کر رہی ہیں ۔۔۔ وہ سب مسلمانوں کے عقائد کو بدنام کرنے کی سازش ہے ۔ اس طرح کی سازش طالبان اپنا ذادی اسلام افغانستان میں متعارف کرا کربھی کرچکے ہیں

میرا پاکستان ، بدتمیز (نک نیم) ، محمد شمیل قریشی ۔۔ آپ سب کو بھی عید مبارک
شمیل میں نے فونٹس کو فکس کرنے کی کوشیش کی ہے امید ہے کہ اب آپکو حرف بہتر نظر آئیں گے

منافقت ؟ ۔۔۔ آپ نے ایک عمر گزاری ہے ۔۔ اور آپکا اپنا ایک نظریہ ہے جو اس قدر مضبوط ہو گیا ہے کہ آپکو صرف اپنی بات ہی صحیح نظر آئے گی
اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے ۔۔۔ اسلام میں جہاد کا حکم ہے پریہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک انسان کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے۔۔۔
پاکستان میں جو جہاد ہو رہا ہے وہ کونسا جہاد ہے ۔۔۔ پبلک پلیس پر بم دھماکہ کرکے بے گناہ لوگوں کو مارنا یہ کونسا جہاد ہے ۔۔
 
محترم میں نے اپنا نقطہ نظر نہیں قرآن شریف کی آیات لکھی تھیں ۔ پاکستان یا اس کے باہر آج کل جو ہو رہا ہے وہ ٹھیک ہے یا غلط اس کا فیصلہ اللہ سبحانہ و تعالی نے کرنا ہے ۔
جو آپ نے میرے متعلق لکھا ہے " آپکا اپنا ایک نظریہ ہے جو اس قدر مضبوط ہو گیا ہے کہ آپکو صرف اپنی بات ہی صحیح نظر آئے گی" یہ بھی صحیح نہیں کیونکہ آپ نے ایک عام طریقہ سے قیاس کیا ہے ۔ مجھے آپ بہت کم جانتے ہیں ۔
 
جناب میں صرف یہ دیکھ رہا ہوں کہ بلاگ سپاٹ کھلتا ہے یا نہیں ۔ میں نے براہِ راست کھولا اور کھُل گیا ۔
 
Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]





<< Home

This page is powered by Blogger. Isn't yours?

Subscribe to Posts [Atom]